Lyrics
تو نہ ملا تو کیا
بلند ہے ایمان میرا
تجھ سے نہیں جڑی ہوں
خود پر یقیں رکھ کر کھڑی ہوں میں
میں ہوں وہ انقلاب
لکھتی خود اپنا نصاب
بندگی ہے نئی میری
خود ہی میں خود کو ڈھونڈتی ہوں میں
راز ہوں، انداز ہوں
خاک و صبا ہوں میں
ظاہر اور نمایاں بھی
ڈھکی چھپی بھی میں
یہ جہاں ہوں میں
داستاں ہوں میں
کہکشاں ہوں میں
دل نے مجھ سے کہا
خود سے نہ ہونا جدا
یہ تو ہے عشق کا سفر
ان لمحوں میں اب جھومتی ہوں میں
راگ کی میں راگنی
چاشنی بھی میں
یہ چمن، پھول اور کلی
چاندنی بھی میں
یہ جہاں ہوں میں
داستاں ہوں میں
کہکشاں ہوں میں
اور ہیں امتحان
راحتوں کے درمیاں
کون ہوں
مجھ میں ہے کیا
صدیوں سے ہیں یہ سوال
رہتے وہ جو پاس مرے
پھر کیسے ہوئی میں تنہا
تو نہ ملا تو کیا
بلند ہے ایمان میرا
تجھ سے نہیں جڑی ہوں
خود پر یقیں کھڑی ہوں میں
(تو نہ ملا تو کیا)
(تو نہ ملا تو کیا)
(تو نہ ملا تو کیا)
(تو نہ ملا تو کیا)
Writer(s): Frequency Media
Lyrics powered by www.musixmatch.com